اعلٰیحضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، عظیمُ البَرَکت، عَظِیمُ المَرْتَبت، پروانۂِ شمعِ رِسالت ، مُجَدِّدِ دِین ومِلَّت، حضرتِ علَّامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰنتھے
اعلٰیحضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، عظیمُ البَرَکت، عَظِیمُ المَرْتَبت، پروانۂِ شمعِ رِسالت ، مُجَدِّدِ دِین ومِلَّت، حضرتِ علَّامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰنتھے
چودھویں صدی ہجری کے مجدّدِدین وملت، اعلٰیحضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، عظیمُ البَرَکت، عَظِیمُ المَرْتَبت، پروانۂِ شمعِ رِسالت ، مُجَدِّدِ دِین ومِلَّت، حضرتِ علَّامہ مولٰینا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رَضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰنتھے ۔آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی وِلادت باسعادت بریلی شریف (ہند) کے مَحَلّہ جَسولی میں ۱۰ شَوَّالُ الْمُکَرَّم ۱۲۷۲ھ بروز ہفتہ بوقتِ ظہر مطابِق 14 جون 1856ء کو ہوئی۔اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت نے صرف تیرہ سال دس ماہ چار دن کی عمر میں تمام مُروَّجہ عُلُوم کی تکمیل اپنے والدِ ماجد رئیسُ المُتَکَلِّمِینحضرت مولانا نقی علی خان علیہ رحمۃ المنّان سے کرکے سَنَدِفراغت حاصل کرلی۔ اُسی دن آپ نے ایک سُوال کے جواب میں پہلا فتویٰ تحریر فرمایا تھا۔ فتویٰ صحیح پا کر آپ کے والدِ ماجد نے مَسندِ اِفتاء آپ کے سپرد کردی اور آخر وقت تک فتاویٰ تحریر فرماتے رہے۔یوں توآپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے ۱۲۸۶ھ سے ۱۳۴۰ھ تک لاکھوں فتوے لکھے، لیکن افسوس! سب کو نَقل نہ کیا جاسکا۔جو نَقل کرلیے گئے تھے ان کا نام ’’ اَلْعَطَایَا النَّبََّوِیَّۃ فِی الْفَتَاوَی الرَّضَوِیَّۃِ ‘‘ رکھا گیا ۔ ہر فتوے میں دلائل کا سمندر موجزن ہے۔فتاوٰی رضویہ (غیر مخرجہ ) کی 12اور تخریج شدہ کی 30جِلدیں ہیں ۔یہ غالباً اُردو زبان میں دنیا کا ضَخیم ترین مجموعۂ فتاویٰ ہے جو کہ تقریباً بائیس ہزار (22000) صَفَحات، چھ ہزار آٹھ سو سینتا لیس (6847) سُوالات کے جوابات اور دو سو چھ (206) رسائل پر مُشتَمِل ہے۔ جبکہ ہزارہا مسائل ضِمناً زیرِ بَحث آ ئے ہیں ۔آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ 55سے زائد عُلُوم پر عُبُور رکھنے والے ایسیماہرعالم تھے کہ درجنوں علومِ عقلیہ ونقلیہ پر آپ کی سینکڑوں تصانیف موجود ہیں ، ہرتصنیف میں آپ کی علمی وجاہت، فقہی مُہارت اور تحقیقی بصیرت کےجلوے دکھائی دیتے ہیں ، بالخصوص فتاوٰی رضویہ توغَوَّاصِ بحرِفِقہ کے لئے آکسیجن کا کام دیتا ہے ۔آپ رحمۃاللہ تعالٰی علیہ نے قرآنِ مجید کا ترجَمہ کیاجو اُردو کے موجودہ تراجم میں سب پر فائِق ہے۔آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہکے ترجَمہ کا نام ’’ کنزُالایمان ‘‘ ہے ۔جس پر آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے خلیفہ صدر الافاضل مولانا سَیِّد نعیم الدین مُراد آبادی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے حاشیہ خزائن العِرفانلکھا ہے۔۲۵صفَر الْمُظَفَّر۱۳۴۰ھ بمطابق ۱۹۲۱ء کو جُمُعَۃُ الْمبارَککے دن ہندوستان کے وقت کے مطابق ۲ بج کر ۳۸ منٹ پر، عین اذان کے وقت اِدھر مُؤَذِّن نے حَیَّ عَلَی الفَلاح کہا اور اُدھر اِمامِ اَہلسُنَّت ، مُجَدِّدِ دین ومِلّت، عالِمِ شَرِیْعَت، پیرِطریقت، حضرتِ علّامہ مولٰینا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضا خان علیہ رحمۃ الرحمن نے داعئی اَجل کو لبیک کہا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا مزارِپُراَنوار بریلی شریف (ہند) میں آج
بھی زیارت گاہِ خاص و عام بنا ہوا ہے۔
Comments
Post a Comment